Daiyah Wiki
Advertisement

اسم اعظم حق تعالیٰ کا وہ مبارک نام ہے جس کے طفیل ہر دعا قبول ہوتی ہے

Ism-e-azam-kya-hai-urdupng

حدیث[]

 پہلی حدیث

یعقوب بن عاصم (رضي الله عنه) سے روایت ہے وہ روایت کرتے ہیں دو صحابہ سے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کوئی بھی بندہ

«لا الہ اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر»
روح کے اخلاص اور دل کی تصدیق کے ساتھ زبان سے کہتا ہے تو اللہ تعالی آسمان کو پھاڑ کر زمین میں اس کے قائل کودیکھتا ے ہے اور جس بندے پر اللہ تعالیٰ نظر فرمالیں تو اس کا حق ہوتا ہے جو کچھ اس نے مانگا ہے اسے دے دے ‘‘۔

دوسری حدیث

برید ۃ (رضي الله عنه) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا ،

«اللھم انی اسالک بانی اشھد انت اللہ لا الہ لا انت الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یو لد ولم یکن لہ کفوا احد »
اے اللہ میں تجھ سے یہ گواہی دیتے ہوئے سوال کرتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سووا کوئی معبود نہیں تو ایسا اکیلا او ربے نیاز ہے کہ نہ تو نے جنا اور نہ تو حنا گیا اور تیرا ہم مثل کوئی نہیں

تو فرمایا ،تو نے اللہ کے اس اسم اعظم کے واسطے سے سوال  کیا ہے اس مے ساتھ اگر اگر سوال کیا جائے تو دیتا ہے اور دعا کیجائے تو قبول فرماتا ہے ‘‘۔

روایت کیا اسے امام حاکم نے (1؍504)میں اور دیگر نے جیسے کہ ترغیب (2؍485) میں ہے او راس کی سند صحیح ہے۔

تیسری حدیث

معاذ بن جبل (رضي الله عنه) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبیﷺ نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا :’’ یاذالجلال والاکرام :’’ مانگ تیرا سوال قبول کیا جائے گا ‘‘ روایت کیا اسے ترمذی نے (2؍رقم:3774)میں ۔

چوتھی حدیث

ابو امامہ (رضي الله عنه) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

’’ االلہ تعالی کا ایک خاص فرشتہ ہے حو اس شخص پر مقرر ہے جو’’یا ارحم الراحمین ‘‘ کہتا ہے تو جو یہ تین بار کہتا ہے تو بادشاہ فرماتا ہے ارحم الراحمین کی تیرے طرف تو جہ ہے ’’مانگ‘‘ ۔ روایت کیا اسے حاکم  نے ۔

پانچویں حدیث

انس بن مالک (رضي الله عنه) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبی ﷺ ابوعیاش زید بن الصت کے پاس سے گزرے اور وہ نماز پڑھ رہے تھے اور کہ رہے تھے

«اللھم انی اسلک بأن لک الحمد لا الہ الا انت یا حنان یا منان یا بدیع السموات والارض یا ذا الجلال والاکرام یا حی یاقیوم »
اے اللہ میں تجھ سے مانگتا ہوں کیونکہ تیرے لیے تعریفیں ہیں ،تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نہایت مہربان او ربہت احسان کرنے ولا ہے ،اے ومین و آسمان کے موجد اے بزرگیوں کرامتوں والے ،اے زندہ اور قائم رہنے والے قائم رکھنے والے

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :تو نے اللہ کے اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جب اسے نام کے ساتھ پکارا جاتا ہے تو وہ قبول فرماتا ہے اور اگر اس سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے ۔

روایت کیا ہے اسے احمد نے (3؍120۔158)میں ،ابو داؤد نے (رقم :1495)میں حاکم نے (1؍504)میں ،ترغیب (2؍486)۔

چھٹی حدیث 

طی کے ایک آدمی سے روایت ہے :میں نے اللہ عزوجل سے سوال کیا کہ مجھے اپنا وہ نام دکھا دے جس کے ساتھ اس سے دعا کیجائے تو قبول کرے تو میں نے آسمان کے ستاروں میں یہ لکھا ہوا دیکھا ’’ یا بدیع السموات والارض یا ذا الجلال والاکرام ‘‘ راوی اس کے ثقہ ہیں ،جیسے ترغیب میں ہے

 ساتوی حدیث 

معاویہ بن ابی سفیان (رضي الله عنه) سے روایت ہے ،کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ،جو ان پانچ کلمات کے ساتھ دعا کرے تو جو چیز بھی اللہ سے مانگے گا اسے دیگا:

«لا الہ الا اللہ واللہ اکبر،لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر ،لا الہ الا اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ »

طبرانی نے اسے سند حسن کے ساتھ روایت کیا ،اس طرح ترغیب اور مجمع الزوائد :(10؍85)میں ہے ۔

اٹھوی حدیث 

اسماء بنت یزید (رضی اللہ عنھا) سے روایت ہے کہ نبی ﷜نے فرمایااللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے

﴿وَإِلـٰهُكُم إِلـٰهٌ وٰحِدٌ ۖ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ الرَّ‌حمـٰنُ الرَّ‌حيمُ  ١٦٣﴾... سورة البقرة
’’تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے ‘‘ (البقرہ:163)

اور سورۃ آل عمران کے شروع کی آیت

﴿اللَّـهُ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ الحَىُّ القَيّومُ  ٢﴾...سورة آل عمران
’’اللہ تعالی وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ ہے او رسب کا نگہبان ہے ‘‘۔

ابوداؤد (1؍1498)ترمذی (3؍3723)سند حسن ہے ۔

نویں حدیث 

عائشہ (رضی اللہ عنھا) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں :اے اللہ !میں تجھے ’’اللہ ‘‘کے نام سے پکارتی ہوں ،’’رحمٰن‘‘کے نام سے پکارتی ہوں ،’’براور رحیم‘‘کے نام سے پکارتی ہوں تیرے تمام اسماء حسنٰی کے ساتھ پکارتی ہوں جو مجھے معلوم ہوں اور جو معلوم نہ ہوں سارے گناھوں کی مغفرت فرمادے اور مجھ پر رحم فرما ،تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا،وہ ’’اسم اعظم ‘‘ انہی اسماء میں ہے جس کے ساتھ تو نے دعا کی ،روایت کیا اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند کے ساتھ رقم(3859)

دسوی حدیث 

سعد بن ابی وقاص (رضي الله عنه) روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’مچھلی والے (یونس علیہ السلام ) کی دعا  جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی یہ ہے:

﴿لا إِلـٰهَ إِلّا أَنتَ سُبحـٰنَكَ إِنّى كُنتُ مِنَ الظّـٰلِمينَ  ٨٧﴾...سورة الانبياء
(الہی !تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو پاک ہے ،بے شک میں ظالموں میں سے ہو گیا)

جو مسلمان اس دعا کے ساتھ کوئی بھی چیز مانگے گا او اللہ تعالی اس کی دعا قبول فرمائیں گے )۔ ترمذی (3؍3753)حاکم(1؍505)نسائی سند اس کی صحیح ہے ۔

گیارہویں حدیث 

عائشہ (رضی اللہ عنھا) سے مرفوعا روایت ہے کہ جب بندہ کہتا ہے یا رب ،یارب تو اللہ فرماتا ہے لبیک مرے بندے مانگ،ملے گا ۔ ابن ابی الدنیانے اسے مرفوعا روایت کیا ہے اور انس سے موقوفا بھی روایت کیا اسی طرح ترغیب میں ہے ۔

بارہویں حدیث 

حاکم نے (505) میں ابو داؤد اور ابن عباس (رضي الله عنه) سے روایت کیا ،وہ دونوں کہتے ہیں اللہ کا اسم اکبر رب ،رب ہے اسی طرح ہے ترغیب (2؍488) میں

ابو امامہ (رضي الله عنه) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اسم اعظم تین سورتوں میں ہے :سورۃ بقرہ ،سورۃ آل عمران اور طہٰ۔

قاسم (رضي الله عنه) کہتے ہیں

:جب میں نے ان سورتوں میں تلاش کیا تو وہ ’’الحیُ القیوم ‘‘ ہے حاکم(1؍505

علامہ

اسم اعظم کے بارے میں بیس قول ہیں جن سے بعض کی کوئی دلیل نہیں ،امام سیوطی نے حادی (1؍394) میں ذکر کیا ہے ۔ کئی علماء کی نظر میں اسم اعظم لفظ 'اللہ' ہے، بشرطیکہ وہ مبارک نام صدق لجا سے ہو۔ شیخ اسماعیلؒ فرماتے ہیں کہ صدق لجا کا مطلب یہ ہے کہ اسم اعظم کہنے والے کی حالت اس وقت ایسی ہو کہ جیسا کہ کوئی شخص دریا میں غرق ہورہا ہو اور کوئی بھی اس کا بچانے والا نہ ہو تو ایسے وقت میں جس خلوص سے نام لیا جائے گا، وہ حالت مراد ہے۔ اسم اعظم معلوم کرنے کے لیے بڑی اہلیت اور بڑے ضبط و تحمل کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے۔

بعض محققین فرماتے ہیں کہ دعا تمام اقوال کا جامع ہے یعنی بزرگارن دین نے جن جن ناموں کو اسم اعظم کہا ہے وہ سب اس دعا میں آ جاتے ہیں۔ دعا

 اللہم انی اسألک بان لک الحمد لاالہ الا انت یا حنان یا منان یا بدیع السماوات والارض یا ذالجلال والاکرم یاخیرالوارثین یا ارحم الراحمین یا سمیع الدعاء یا اللہ یا ارحم الراحمین یا عالم یا سمیع یا حلیم یا مالک الملک یا مالک یا سلام یا حق یا قدیم یا قائم یا غنی یا محیط یا حکیم یا علی یا قاہر یا رحمن یا رحیم یا سریع یا کریم یا مخفی یا معطی یا مانع یا محیی یا مقسط یا حی یا قیوم یا احمد یا حمد یا رب یا رب یا رب یا رب یا رب یا وہاب یا غفار یا قریب یا لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین انت حسبی ونعم الوکیل 

۔ مذکورہ بالا دعا میں جتنے اسماء ذکر کئے گئے ہیں یہ سب اسم اعظم ہیں

حوالہ جات[]

۔

Advertisement